ساحل آن لائن - سچائی کا آیئنہ

Header
collapse
...
Home / خلیجی خبریں / مولانامحمودمدنی نے بہرائچ فرقہ وارانہ فسادات کی مذمت کی

مولانامحمودمدنی نے بہرائچ فرقہ وارانہ فسادات کی مذمت کی

Sat, 15 Oct 2016 20:33:43  SO Admin   S.O. News Service

نئی دہلی 15اکتوبر(ایس اونیوز ؍آئی این ایس انڈیا)جمعےۃ علماء ہند کے جنر ل سکریٹری مولانا محمود مدنی نے اترپردیش کے بہرائچ ضلع میں ہوئے فرقہ وارانہ فسادات کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ سرکار اور انتظامیہ اقلیتوں کے تحفظ کے سلسلے میں ناکام ثابت ہو رہی ہے۔ مولانا مدنی نے دوسری طرف اقوام متحدہ کے ادارہ برائے سانئس و ثقافت یونیسکو کے ذریعہ مسجد اقصی اور دیوار براق کو مسلمانوں کا مقدس مقام قراردینے اور ان پر یہودیوں کے حق کو مسترد کردینیکا استقبال کیا ہے۔مولانا مدنی نے کہا کہ خاص طور سے اترپردیش میں ایک منظم سازش کے تحت فسادات کرائے جارہے ہیں ،مگر وہاں کی سرکار سانپ نکل جانے کے بعد لکیر پیٹنے کا کام کرتی ہے ۔مولانا مدنی نے اس موقع پر مرکزی سرکار سے یہ اہم سوال کیاکہ کیا ملک کو یکساں سول کوڈ سے زیادہ انسداد فرقہ وارانہ فساد قانون کی ضرورت نہیں ہے ؟ انھوں نے کہا کہ اقلیتوں کو یکساں سول کوڈ اورطلاق ثلثہ کے نام پر پریشان کرنے بجائے سرکار کو ان کے جان و مال کے تحفظ کی ذمہ داری پوری کرنی چاہیے ۔مولانا مدنی نے کہا کہ فرقہ وارانہ فساد ات میں اکثرنقصان اقلیت طبقہ سے وابستہ خواتین اور کمزوروں کو ہوتا ہے ، بہرائچ میں بھی خواتین کو پیٹا گیا اور بچیوں کو قتل ہوا ،لہذا وہ وزراء جو آج خواتین کے تحفظ کے نام پر کسی کے مذہبی حق میں مداخلت کا جواز پیش کررہے ہیں ، ان کو اس کا جواب دینا چاہیے کہ ان کی سرکار انسداد فساد کے لیے قانون سازی کا عمل کب شروع کررہی ہے ،جب کہ فسادات سے ملک کے عزت وقار ، معیشت و تجارت سب متاثر ہوتی ہیں اور ان کا قومی سطح پر گہرا اثر ہوتا ہے۔
مولانا مدنی نے کہا یہ سالوں کا تجربہ ہے کہ مذہبی تہواروں کے موقع پر اشتعال انگیزی ہو تی ہے ، پھر بھی بہرائچ کے موضع گنا خاں میں معقول پولس وسکیورٹی کا انتظام کیو ں نہیں تھا ۔ مولانا حیات اللہ قاسمی رکن عاملہ جمعےۃ علماء ہند کی سربراہی میں ایک وفد نے موقع وارادات کے جائزے کے بعد جو رپورٹ ارسال کی ہے اس کے حوالے سے مولانا مدنی نے کہا کہ جو کچھ بھی پولس وہاں موجود تھی وہ اقلیتو ں کے گھر جلانے اور ان پر حملہ کرنے کے دوران خاموش تماشائی بنی رہی ۔لہذا اترپردیش کی سرکار فوری طور سے پولس انتظامیہ کے خلاف سخت کارروئی کرے اور متاثرین کو معقول معاوضہ دینے کے ساتھ پورے واقعہ کی جوڈیشیل انکوائری کرائی جائے ۔مولانا مدنی نے اس موقع پر اقوام متحدہ کے ادارہ برائے سانئس و ثقافت یونیسکو کے ذریعہ مسجد اقصی اور دیوار براق کو مسلمانوں کا مقدس مقام قراردینے اور ان پر یہودیوں کے حق کو مسترد کردینے پر اظہار مسرت کیا ہے ۔انھو ں نے کہا کہ یہ حقیقت اظہر من الشمس ہے کہ قبلہ اول پر مسلمانوں کا اولین حق ہے، یہ صرف فلسطین کا نہیں بلکہ پورے عالم اسلام کا مسئلہ ہے، جس پر اسرائیل غاصبانہ طریقہ سے تسلط حاصل کرکے اس کے وجود کو ختم کردینا چاہتا ہے، جمعےۃ علماء ہند روز اول سے قبلہ اول کے تحفظ کے لیے ہر جد وجہد میں شامل ہوتی رہی ہے اور اسے عالمی ادارہ کی اس فیصلے پر کافی اطمینان ہے۔مولانا مدنی نے اسے خوش آئند قراردیا کہ اقوام متحدہ میں فلسطینیوں کے حقوق کے سلسلے میں کئی فیصلے اور قراردادیں منظور ہوئیں ہیں ، لیکن اس کی سخت ضرورت ہے کہ عالمی طاقتیں ان کو نافذکرائیں تب ہی جاکر مظلوم فلسطینیوں کے ساتھ انصاف ہو سکے گا ۔


Share: